Sunday, December 22, 2024
More
    HomeMy Poetry

    My Poetry

    کچھ عقل بھی رکھتا ہے جنوں زاد ہمارا

      کچھ عقل بھی رکھتا ہے جنوں زاد ہمارا اب عشق میں پاگل نہیں فرہاد ہمارا خیموں سے اُبھرنے لگیں ماتم کی صدائیں اور ہم سے خفا ہو گیا سجاد ہمارا اِک پھول کے کھلنے سے بہت پہلے جہاں میں اِک خواب ہوا جاتا ہے...

    تُو بس مرا ایک کام کر دے، کھنگال دل کو ، نِکال چہرے

    کہیں تو بس اک خیال سا ہے کہیں ہیں زندہ مثال چہرے کتابِ ہستی کے ہر ورق پر بکھر گئے لازوال چہرے کہیں سراپا مُحبتیں ہیں ،کہیں ہیں جاں کا وبال چہرے ہماری عظمت کی داستاں بھی ،ہمارے دل کا زوال چہرے ہے...

    خدا نے سُکھ کو مگر اپنے گھر سے جوڑا ہے

    تمام سیاروں کو جیسے مہر سے جوڑا ہے مری جبیں کو ترے سنگِ در سے جوڑا ہے خدا نے خود کو بظاہر چُھپا کے رکھا ہے ہمارے دل کو نہ جانے کدھر سے جوڑا ہے وصال و ہجر کی ترتیب ہی الٹ دی...

    دریا کی طرف دیکھ لو اک بار مرے یار

    دریا کی طرف دیکھ لو اک بار مرے یار اک موج کہ کہتی ہے مرے یار مرے یار ویرانیِ گُلشن پہ ہی معمور ہے موسم مٹی سے نکلتے نہیں اشجار مرے یار کیا خاک کسی غیر پہ دل کو ہو بھروسا اپنے بھی ہوئے...

    ایسے کُچھ لوگ بھی مٹی پہ اُتارے جائیں

    ایسے کُچھ لوگ بھی مٹی پہ اُتارے جائیں دیکھ کر جن کو خدوخال سنوارے جائیں ایک ہی وصل کی تاثیر رہے گی قائم کون چاہے گا یہاں سال گزارے جائیں آنکھ ہے تیری  کہ صُورت کوئی قوسین کی ہے درمیاں آکے کہیں لوگ نہ...

    یوں ہَوا میں تو مت اُچھال مجھے

    اس نے بخشے ہیں خد و خال مجھے اور کیا چاہیے مثال مجھے اب تو تسخیر کرکے چھوڑے گا دل میں چُبھتا ہُوا سوال مجھے بے خبر خُود سے ہو گیا ہُوں مَیں ڈھونڈتا پھر رہا ہے حال مجھے زندگی مَیں بکھر نہ جاؤں کہیں یوں...

    کس نے کہا کہ آئے گی سرکار مُختلف

    میں نے یہ سوچ رکھا تھا اس بار مُختلف اب مجھ کو شعر کہنا ہے بس یار مُختلف اچھا ہے خُوب رو ہے تِرا دوست میرے دوست میرا حبیب رکھتا ہے، معیار مُختلف کاسہ جو توڑ دے تو اسے مُعتَبَر گِنیں تُو جس سے...

    ستم گر یہ کیسی سزا چل رہی ہے

    ستم گر یہ کیسی سزا چل رہی ہے حیات اب بہ سُوئےِ قضا چل رہی ہے وہ ہر لحظہ مشقِ ستم کر رہے ہیں یہاں اب بھی رسمِ وفا چل رہی ہے رہوں جامِ قُربت سے محروم کیونکر مری چشم تیری ادا چل رہی...

    چشمِ خواہش سے بھی کچھ حُسن شناسائی ہو

    چشمِ خواہش سے بھی کچھ حُسن شناسائی ہو کچھ تو اے جانِ غزَل دل کی پذیرائی ہو تم نے تو آنکھ ملانا ہے ملاتے رہنا کونسا میکدہ کھولا ہے کہ رسوائی ہو بہتی خوشبو کا نیا لَمس سمجھ میں آیا جوں صبا کوچہءجاناں سے...

    خواب سا خواب ہے اور مجھ کو جگا رکھا ہے

    پیکرِ حُسن بَصَد صِدق و صِفا رکھا ہے عکس آئینے میں آئینہ نُما رکھا ہے خود نمائ کو ہی تخلیق کیے سارے جہاں اور پھر دل میں مرے خود کو بسا رکھا ہے دعوے جنت کے کیے جاتے ہوصاحب ہر دم دیکھ لو نامئہ...
    Advertisingspot_img

    Popular posts

    My favorites

    I'm social

    0FansLike
    0FollowersFollow
    0FollowersFollow
    0SubscribersSubscribe