Saturday, August 23, 2025
More
    HomeMy Literary Works

    My Literary Works

    اس کو کرنا ہی نہیں آتا ہے جذبات پہ کام

    شعر کہتا ہے کرو اپنی نفسیات پہ کام کرنا پڑ جاتا ہے ہم کو بھی کبھی بات پہ کام میرے احساس کی شدت کو وہ سمجھے کیسے اس کو کرنا ہی نہیں آتا ہے جذبات پہ کام یوں اُبھرتا ہے یہ دن رات...

    ہجر کے درمیان گزری ہے

    ہجر کے درمیان گزری ہے زندگی امتحان گزری ہے میری تقدیر میں لکھی نہیں تھی آج جو مجھ پہ آن گزری ہے باقی پل میں گزر گئے جاں سے لیکن اس دل سے جان گزری ہے کیسے گزری ہے زندگی اپنی کیسے منظر سے شان گزری...

    عشق آزار کر دیا جائے

    عشق آزار کر دیا جائے سب کو بیدار کر دیا جائے کر کے آباد ہجرِ یاراں میں دل کو مختار کر دیا جائے اِس طرف کے نہیں جو لوگ انہیں اب کے اُس پار کر دیا جائے دام دینے لگے جو مٹی کے اُس کو انکار...

    یہ تو گیا کہ مری عمر کی کمائی گئی

    میاں شعور کی دولت ہی کام لائی گئی ضمیر بیچ کے دنیا نہیں کمائی گئی خدا کا شکر مرے حوصلے جوان رہے وگرنہ راہ میں دیوار تو اُٹھائی گئی کسی کو جلوہ کسی کو وصال بخشا گیا ہمارے دل کو حَسَد کی سزا سنائی...

    نفس کا در جو مرے اندروں بنایا گیا

    نفس کا در جو مرے اندروں بنایا گیا وہ اسم پھونکا گیا آبِ خوں بنایا گیا ثمر ہمارا ہی بانٹا گیا زمانے میں ہم ایسے پیڑ جنہیں سر نگوں بنایا گیا جلائے عشق بھی ممکن ہوئی اسی کے طفیل خدا کا شکر ہمارا جنوں...

    لفظ خاموش ترازُو سے نکل آیا ہے

    لفظ خاموش ترازُو سے نکل آیا ہے اور معنی بھی نیا ھُو سے نکل آیا ہے سوچ میری کبھی آزاد سفر کرتی تھی اب تو زندان پکھیرُو سے نکل آیا ہے کتنی آزادی سے اب لوگ اُسے سوچتے ہیں جیسے وہ فِکرِ مَن و...

    مجھے عطا ہو نئی ایک زندگی مالک

    مجھے عطا ہو نئی ایک زندگی مالک  وہ پہلے والی تو یاروں میں بانٹ آیا ہوں حسان احمد اعوان

    سبز ہوتی ہوئی حسیں کوئی بیل

    سبز ہوتی ہوئی حسیں کوئی بیل یار ایسی یہاں نہیں کوئی بیل شعر لگتے ہیں پھول کی صورت یعنی ہوتی ہے ہر زمیں کوئی بیل اس کے پھولوں کو پالتا ہوں میں مجھ میں اُگتی ہے گر کہیں کوئی بیل کیا ستم ہے کہ ایک...

    ماہنامہ دنیائے ادب کراچی – حسان احمد اعوان کی شاعری 

    ماہنامہ دنیائے ادب کراچی        -         حسان احمد اعوان کی شاعری   

    اشکوں سے آبلے کی تھکاوٹ اُتَر گئی

    پھرچشمِ تر نے تازہ کیامیرے زخم کو اشکوں سے آبلے کی تھکاوٹ اُتَر گئی وہ پیرہن کے رنگ بدلتے رہے حضور ہم یہ سمجھ رہے تھے بناوٹ اُ تَر گئی حسان احمد اعوان
    Advertisingspot_img

    Popular posts

    My favorites

    I'm social

    0FansLike
    0FollowersFollow
    0FollowersFollow
    0SubscribersSubscribe