میں نے یہ سوچ رکھا تھا اس بار مُختلف
اب مجھ کو شعر کہنا ہے بس یار مُختلف
اچھا ہے خُوب رو ہے تِرا دوست میرے دوست
میرا حبیب رکھتا ہے، معیار مُختلف
کاسہ جو توڑ دے تو اسے مُعتَبَر گِنیں
تُو جس سے مانگتا ہے وہ دربار مُختلف
اب کے بھی انتخاب کریں گے پرانے لوگ
کس نے کہا کہ آئے گی سرکار مُختلف
میں نے تمام لفظ لکھے احتیاط سے
میرے لیے ہو داد کا معیار مُختلف
کتنے ہیں رنگ آتے نظر تجھ کو اک جگہ
اک آدمی کے ہوتے ہیں کردار مُختلف؟
سب کو ہے تیرے تیرِ نظر کا ہی انتظار
اس میکدے میں سب ہیں سزاوار مُختلف
حائل میرا وجود ہوا اُس کی راہ میں
پھر اُس نے کر دیا یہ عجب وار مُختلف
حسان احمد اعوان