نفس کا در جو مرے اندروں بنایا گیا
وہ اسم پھونکا گیا آبِ خوں بنایا گیا
ثمر ہمارا ہی بانٹا گیا زمانے میں
ہم ایسے پیڑ جنہیں سر نگوں بنایا گیا
جلائے عشق بھی ممکن ہوئی اسی کے طفیل
خدا کا شکر ہمارا جنوں بنایا گیا
اک آسمان کو تانا گیا زمین کے سر
کوئی سہارا نہ کوئی ستوں بنایا گیا
دراڑ ڈالی گئی ہجر سے تعلق میں
ہمارے حال کو ایسے زبوں بنایا گیا
حسان احمد اعوان