سبز ہوتی ہوئی حسیں کوئی بیل
یار ایسی یہاں نہیں کوئی بیل
شعر لگتے ہیں پھول کی صورت
یعنی ہوتی ہے ہر زمیں کوئی بیل
اس کے پھولوں کو پالتا ہوں میں
مجھ میں اُگتی ہے گر کہیں کوئی بیل
کیا ستم ہے کہ ایک عرصے سے
اُگنے دیتی نہیں زمیں کوئی بیل
اُس کی خوشبو بیان کرتی ہے
کیسے بنتی ہے یاسمیں کوئی بیل
میری آنکھوں میں رقص کرتے ہیں
گلبدن لوگ گلبدیں کوئی بیل
کوئی مالی ہے باغ میں حسان
جس کی محبوب ہے یہیں کوئی بیل
حسان احمد اعوان