اس نے بخشے ہیں خد و خال مجھے
اور کیا چاہیے مثال مجھے
اب تو تسخیر کرکے چھوڑے گا
دل میں چُبھتا ہُوا سوال مجھے
بے خبر خُود سے ہو گیا ہُوں مَیں
ڈھونڈتا پھر رہا ہے حال مجھے
زندگی مَیں بکھر نہ جاؤں کہیں
یوں ہَوا میں تو مت اُچھال مجھے
مشقِ غم تا حیات جاری رہی
یوں ملا ہے مرا کمال مجھے
اُنؐ کی اُمت کا میں بھی حصہ ہوں
زندہ رکھتا ہے یہ خیال مجھے
میں بھٹکتا ہوں جب بھی رستے سے
کھینچتا ہے ترا خیال مُجھے
نہیں مایوس اُس کی رحمت سے
بخش دے گا وہ ذوالجلال مجھے
حسان احمد اعوان