Monday, December 23, 2024
More
    HomeMy Poetryچشمِ خواہش سے بھی کچھ حُسن شناسائی ہو

    چشمِ خواہش سے بھی کچھ حُسن شناسائی ہو

    چشمِ خواہش سے بھی کچھ حُسن شناسائی ہو

    کچھ تو اے جانِ غزَل دل کی پذیرائی ہو

    تم نے تو آنکھ ملانا ہے ملاتے رہنا

    کونسا میکدہ کھولا ہے کہ رسوائی ہو

    بہتی خوشبو کا نیا لَمس سمجھ میں آیا

    جوں صبا کوچہءجاناں سے گزر آئی ہو

    یہ جو اب راکھ ہوئے جاتے ہیں یادوں کے چراغ

    اِک سبب ہو بھی تو سکتا ہے کہ تنہائی ہو

    کیوں نہ اب میری نظر ُدور کے جلوے دیکھے

    تُم مری جان ، مرا منبعِ بینائی ہو

    حسان احمد اعوان

    LEAVE A REPLY

    Please enter your comment!
    Please enter your name here

    Advertisingspot_img

    Popular posts

    My favorites

    I'm social

    0FansLike
    0FollowersFollow
    0FollowersFollow
    0SubscribersSubscribe