ٹوٹا ہے کوئی خواب یا جاگے ہیں خواب میں
خواہش نمو کی لے گئی ہَم کو سراب میں
پڑھتے ہی اس کو اپنی طبیعت اُلجھ گئی
جاری یہ شعر کس نےکیا تھا نصاب میں
اِس دور میں بھی عشق اک ایسا سوال ہے
نفرت ہی آ رہی ہے برابر جواب میں
دنیا میں جل پری ہو تو جنت میں حور ہو
ہیں شیخ کے مطالبے کارِ ثواب میں
تخلیق ہُوں میں ایسی کہ ثانی نہیں کوئی
ایسا ہی ذکر آیا ہے میرا کتاب میں
نالہ مرا سُرُور سے آگے کی چیز ہے
آواز میری بجتی ہے چنگ و رباب میں
میں نے تمام عُمر محبت کمائی ہے
پلڑا یہ بھاری رکھے گی میرا حساب میں
حسان احمد اعوان