Sunday, December 22, 2024
More
    HomeMy Poetryروح تقدیر کے آرے پہ پڑی رہتی ہے - حسان احمد اعوان...

    روح تقدیر کے آرے پہ پڑی رہتی ہے – حسان احمد اعوان – Hassaan Ahmad Awan

    روح تقدیر کے آرے پہ پڑی رہتی ہے
    سانس بھی جسم کنارے پہ پڑی رہتی ہے
    شعر الہام نہیں ہوتا ہے ہر دم مُجھ کو
    شاعری وقت کے دھارے پہ پڑی رہتی ہے
    دور سے دیکھ کے مدھم نظر آتا ہے مجھے
    روشنی جیسے ستارے پہ پڑی رہتی ہے
    اپنے مطلب کو بدن میرا جلاتے ہیں یہ دوست
    جیسے اِک سیخ اَنگارے پہ پڑی رہتی ہے 
    طُول بیماری کو دیتی ہیں دوائیں ساری
    اور صحت بھی گُزارے پہ پڑی رہتی ہے
    یاد آتے ہو تو پھر اشک رواں ہوتے ہیں
    اور مری آنکھ اِشارے پہ پڑی رہتی ہے
    میرے ملنے سے وہ تجسیم نہیں ہو سکتا
    میں ہوں اِک اینٹ جو گارے پہ پڑی رہتی ہے
    پہلے کُچھ سال جوانی میں گزر جاتے ہیں
    باقی کی عُمر سہارے پہ پڑی رہتی ہے
    مجھ کو حسان غزل دور سے یوں دیکھتی ہے
    جیسے اِک آنکھ جو پیارے پہ پڑی رہتی ہے

    حسان احمد اعوان

    LEAVE A REPLY

    Please enter your comment!
    Please enter your name here

    Advertisingspot_img

    Popular posts

    My favorites

    I'm social

    0FansLike
    0FollowersFollow
    0FollowersFollow
    0SubscribersSubscribe