کہیں تو بس اک خیال سا ہے کہیں ہیں زندہ مثال چہرے
کتابِ ہستی کے ہر ورق پر بکھر گئے لازوال چہرے
کہیں سراپا مُحبتیں ہیں ،کہیں ہیں جاں کا وبال چہرے
ہماری عظمت کی داستاں بھی ،ہمارے دل کا زوال چہرے
ہے کون ساقی یہ مے کہاں کی، کہاں سے جام و سبو ملے ہیں
جنابِ واعظ! کمال روحیں، جنابِ زاہد! کمال چہرے
شکاری بے خود، کمان ساکت ہے اور شَل ہیں کسی کے بازو
صیاد خود اُن کے دام میں ہے غزال آنکھیں، غزال چہرے
میں چھوڑ دوں گا یہ بُت پرستی چلوں گا مسجد میں ساتھ زاہد
تُو بس مرا ایک کام کر دے، کھنگال دل کو ، نِکال چہرے
حسان احمد اعوان