اپنی قسمت کی جب خبر لوں گا
میں تُجھے اپنے نام کر لوں گا
میں محبت کروں گا اور اُس میں
ہجر آیا تو صبر کر لوں گا
مجھکو آسان راستہ نہ دِکھا
میں تو مُشکل کوئی سَفَر لوں گا
فن کو میں توڑ دوں گا حصّوں میں
اپنی مرضی کا اِک ہُنر لوں گا
بیج دنیا میں بو کے جاؤں گا میں
اور جنت میں اِک شَجَر لوں گا
میں محبت بسانے آیا ہوں
میں تو ہر دل میں اپنا گَھر لوں گا
چھوڑ دو میرے حال پر مُجھ کو
پھر کسی روز میں سَنوَر لوں گا
کتنی آوازیں اُٹھنے والی ہیں
اور میں کتنے کان دَھر لوں گا
میرے مالک مَیں بے ہُنر تو نہیں
کام دو گے تو کام کر لوں گا
راس دنیا مجھے نہیں آتی
بانٹ دوں گا اُدھر جدھر لوں گا
دل کی بستی اُجاڑ کر خود ہی
اور پھر حُسن کا نگر لوں گا
اُس کا میرا حساب باقی ہے
تھوڑی تاخیر سے مگر لوں گا
جی رہا ہوں کہ جینا پڑتا ہے
مرنا پڑ جائے گا تو مرلوں گا
کون وعدہ نبھائے گا حسان
اب بہت جلد میں مکر لوں گا
حسان احمد اعوان